✍️ از قلم
بنت عاصم
شرط ایمان مصطفی سے والہانہ پیار ہے
پیار لیکن پیروی ہے پیروی دشوار ہے
خاتم النبیین ﷺ کی محبت و تکریم ہر مسلمان کے لیے سرمایہ حیات ہے یہی چیز اہل دنیا کو دوسروں سے ممتاز کرتی ہے مسلمان کا کردار جب تک محمدی پہچان سے سجا رہتا ہے اور دل جب تک محبت رسول ﷺ و تکریم رسول ﷺ سے سرشار رہتا ہے وہ کبھی کفر کے ہتھکنڈوں سے مغلوب نہیں ہوسکتا ہے کیونکہ حضور کی محبت واطاعت ہی مسلم امہ کا بنیادی مرکز ہے لیکن عالم کفر جانتا ہے کہ اگر مسلمان اسی جذبے سے سرشار رہے گا تو اس سرمایے کی تپش سے وہ ہمیشہ سرخرو رہے گا اور عالم کل پر اسلام کا جھنڈا لہراتا رہے گا تو عالم کفر نے اس بات کو مسلم امہ کی کمزوری بنانے کی تگ و دو شروع کی ایسے فتنے اور فرقے پھیلانا شروع کیے کہ مسلمان اپنے اہداف و مقاصد کو بھول کر میدان عمل میں کمزور ہوجائے اور ان کے قلوب و اذہان سے سرور دو عالم ﷺ کے عشق و ادب کے جذبوں کو کمزور کردیا جائے ۔
کفر کی یلغار ہر آن، ہر لمحہ مسلمانوں کے اہداف و مقاصد اور جذبات پر برستی رہی جس نے عمل کے میدان میں مسلم امہ کو کمزور بنا دیا وہ اپنی پہچان بھولنا شروع ہوگئے اور کفر کا بچھایا گیا جال جوکہ فتنوں اور فرقوں کی صورت میں تھا اس میں پھنسنا شروع ہوگئے ۔
وہ مسلمان جن کی پہچان محمدی تھی، جس کا کردار محمدی تھا یہی پہچان مسلم امہ کو تمام کفر کے ہتھکنڈوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بننے کے ولولہ انگیز جذبے سے سرشار رہنے پر ابھارتی تھی، یہی محمدی کردار و پہچان ہے جس نے مسلم امہ کے قلوب میں حضور ﷺ کی محبت و عشق کو پیوست کیے رکھا ہے کفر کی ابد سے یہی بدنیتی تھی کہ کسی بھی طرح مسلم امہ کے قلوب سے محبت رسول اللہ ﷺ کو کم کردیا جائے اس کے لیے ان کو ان کی پہچان بھلانا ہوگی۔
کفر اپنی سازشوں میں کامیاب اس طور ہوا کہ اس نے مسلم امہ پر اپنی ثقافت، اپنے کلچر کا رنگ چڑھانا شروع کیا، مسلم امہ اس بچھائے گئے جال میں ایسے پھنسے حضور ﷺ کے طریقے سے ان کے قلوب خالی ہوتے چلے گئے جس کے نتیجے میں وہ میدان عمل میں کمزور ہوتے چلے گئے یہ کہنا بجا نہ ہوگا کہ مسلم امہ کفر کی غلامی میں آتے چلے گئے اپنی پہچان بھولنے کے ساتھ ساتھ ان کے آپس کا اتحاد کمزور پڑنے لگا اور طاغوتی طاقتیں خود متحد و مضبوط ہوتی چلی گئیں اور کفر مسلم امہ کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے میں کامیاب ہوگیا.
اس کا نتیجہ اس صورت میں ہوا حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی ناموس کی حفاظت کے آگے جو بندھ باندھے گئے تھے مسلم امہ کے دین نبوی ﷺ کے عملی نمونے کی اور پہچان محمدی ﷺ سے آراستہ ہوکر متحد ہونے کی صورت میں وہ کمزور پڑتے چلے گئے جو حضور ﷺ کی ناموس کے آگے ڈھال تھے وہ اپنے اس ہدف کو بھول گئے کیونکہ کردار محمدی نہیں ہوگا تو پہچان محمدی نہیں ہوگی، پہچان محمدی نہیں ہوگی تو میدان عمل میں مسلمان کمزور پڑ جائیں جوکہ کمزور ہوچکے ہیں اور کفر کو راستہ و موقع مل گیا ہے کہ وہ اصل وہ بنیادی مرکز جو کہ تعظیم و تکریم و اطاعت رسول اللہ ﷺ ہے اس سے مسلم امہ کو دور کرتا چلا جاۓ اور اس کے لیے ان دجالی اشخاص نے مسلم امہ کے افکار، کردار، اذہان، پہچان، رواج و ثقافت پر حملہ کرکے ان پر اپنا رنگ چڑھادیا ۔
اس کا نتیجہ اس صورت میں ہوا
عالم کفر بے باک ہوگیا نڈر ہوگیا بے خوف و خطر اپنی سازشوں میں آگے بڑھتا چلاگیا کیونکہ اس کا مقابل کمزور اور اپنے اہداف سے بے خبر جو رہا اور عالم کفر نے علی الاعلان مرکز مسلمہ یعنی ناموس رسالت ﷺ پر حملے کرنا شروع کردیئے...
اب ہمارا کام کیا ہے؟؟؟
ہماری ذمہ داری کیا ہے؟؟؟
اے امت مسلمہ کے جیالوں...!!!
اٹھو اور ہوش کے ناخن لو، میدان عمل میں آگے بڑھو، اپنے کردار کو محمدی پہچان سے سجاؤ ، اپنے مرکز یعنی اطاعت رسول اللہ سے سرشار ہوکر عشق مصطفی ﷺ کا علم تھامے متحد ہوکر طاغوتی قوتوں کے مقابلے میں میدان میں کود پڑو، اپنے کردار کو ڈھال بناؤ حضور ﷺ کی ناموس کے آگے، صرف عشق مصطفی ﷺ کا نعرہ لگانے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ کردار کے غازی بننے سے، تعلیمات رسول اللہ کو اپنانے سے ہوگا۔۔۔
عالم کف کو کمزور کردو، انکی روایات، انکے نظریات، ان کی افکار، ان کی ثقافت و کلچر کو پس پشت ڈال دو، کفریہ شکنجوں سے باہر آجاؤ، عملا گستاخان ناموس رسالت کو ان کے انجام تک پہنچاؤ علی الاعلان عالم کفر کو پیغام دے دو ہمارے ہوتے ہوئے حضور کی ناموس پر حملہ کرنے کی سوچنا بھی مت، ہم امتی ہیں محمد ﷺ کے، کاٹ ڈالیں گے یا کٹ جائیں گے، لڑ جائیں گے، لیکن حضور کی آن پر حملے نہیں ہونے دیں گے ۔
!اے امت محمدیہ ﷺ یہ بات یاد رکھنا۔۔۔
عالم کفر اپنی ریشہ دوانیوں، کفریہ ہتھکنڈوں کو پھیلانے سے، دجالی سازشیں کرنے سے کبھی باز آنے والا نہیں ہے لیکن جب تمہارے کردار محمدی پہچان سے سجے ہوں گے تمہاری تعمیر مضبوط ہوگی تو تمہارے لیے عالم کفر کو ہر طرف سے للکار کر حضور کی ذات کا دفاع کرنا مشکل کام نہیں رہے گا، کوئی گستاخ باقی نہیں رہے گا، کوئی بھی فرد عالم حضور کی ناموس پر سب و شتم کرنے سے قبل ایک مرتبہ سوچے گا ضرور۔۔۔
سرور کونین سے جب سر کا سودا ہوچکا
ہم نا پوچھیں گے امین کیا بھاؤ ہے بازار کا